دشمنانِ امام حسینؑ نے سروں کو نیزے پر کیوں بلند کیا؟

دشمنانِ امام حسینؑ نے سروں کو نیزے پر کیوں بلند کیا؟ <script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-9470984359717753" crossorigin="anonymous"></script> دشمنانِ امام حسینؑ نے سروں کو نیزے پر کیوں بلند کیا؟ تاریخی منابع کے مطابق ابن زیاد نے، ایک دن یا بعض روایات کے مطابق چند دن تک، شہداء کے سروں کو کوفہ کی گلیوں اور محلّوں میں پھرانے کے بعد یزید کے حکم پر انہیں شام روانہ کر دیا۔ اس کے بعد اسیرانِ کربلا کو "مخضّر بن ثعلبہ عائذی" اور "شمر بن ذی الجوشن" کی نگرانی میں ۱۹ محرم کو یزید کے دربار کی طرف بھیجا گیا۔ سر کیوں کاٹے گئے؟ واقعۂ کربلا میں شہداء کے سروں، خصوصاً امام حسین علیہ السلام کے سر کو نیزے پر بلند کرنے کا مقصد صرف قتل نہیں تھا بلکہ اس عمل کو دشمنوں نے ایک ظالمانہ تماشے اور نفسیاتی دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کیا۔ یہ اقدام چند اہم مقاصد کے لیے کیا گیا: دشمنوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے،امام حسینؑ کی تحریک کو تحقیر اور کمزور دکھانے کے لیے،اپنی ظاہری فتح کا اعلان کرنے کے لیے،مخالفی...