جب میں مر جاؤں گا تو مجھے کوئی فکر نہیں ہوگی
جب میں مر جاؤں گا تو مجھے کوئی فکر نہیں ہوگی… اور نہ ہی اپنے بے جان جسم کی کوئی پرواہ ہوگی… کیونکہ میرے
جب تم مر جاتے ہو،
ایسا کہا گیا ہے کہ تمہاری روح تمہارے جسم کے پاس ہی رہتی ہے تکیے کے قریب اور بستر کے نیچے۔
یہ کب ہوتا ہے؟
جب تمہارا غسل دیا جا رہا ہوتا ہے، کفن پہنایا جا رہا ہوتا ہے۔
اور جب تمہیں قبر میں رکھا جاتا ہے،
تمہاری روح دوبارہ تمہارے جسم میں واپس آتی ہے۔
جب لوگ تمہاری قبر سے واپس چلے جاتے ہیں،
تم یوں جاگتے ہو جیسے نیند سے اٹھے ہو،
تم تین بار کوشش کرتے ہو بیٹھنے کی، لیکن بار بار تمہارا سر قبر کی دیوار سے ٹکرا جاتا ہے۔
تمھیں ایک دم احساس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ معمول کے مطابق نہیں
پھر تم سمجھ جاتے ہو کہ اب تم زندوں میں نہیں بلکہ مردوں میں سے ہو
اور آج رات تم اس دوسرے جہان میں ہو
پھر تھوڑی دیر بعد دو فرشتے آتے ہیں منکر اور نکیر
ان کا کام صرف قبر میں تین سوالات پوچھنا ہوتا ہے
تمہارا رب کون ہے؟
تمہارا دین کیا ہے؟
تمہارے نبی کون ہیں؟ (صلى الله عليه وسلم)
یا تو تم صحیح جواب دو گے اور کامیاب ہو جاؤ گے،
یا تم گڑبڑا جاؤ گے اور ناکام ہو جاؤ گے
پھر تمہیں ایک جگہ لے جایا جاتا ہے جسے برزخ کہا جاتا ہے
یہ ایک ایسا مرحلہ ہے جہاں دو دروازے ہوتے ہیں
ایک دروازہ جنت کی طرف
دوسرا دروازہ جہنم کی طرف
وہیں تم قیامت کے دن تک انتظار کرو گے،
پھر حساب و کتاب کے بعد فیصلہ ہوگا کہ تم جنتی ہو یا جہنمی
اور کبھی کبھار، تمہارے رشتے دار، دوست احباب تمہیں قبر پر
آ کر یاد کریں گے
کہا گیا ہے کہ ایک فرشتہ آئے گا اور تمہیں اطلاع دے گا
تمہارے بیٹے نے تمہیں سلام بھیجا ہے... تمہاری ماں... تمہاری بیوی یا بیٹی آئی ہے
تب تمہاری روح قبر کی مٹی کے اوپر آ کر
ان کی باتیں سنے گی، ان کے قدموں کی آہٹ محسوس کرے گی
📌 یاد رکھو
میں نے یہ سب پہلے اپنے لیے لکھا، پھر تمہارے لیے تاکہ ہم اپنے گناہوں سے توبہ کریں،
زندگی کی حقیقت کو پہچانیں۔
🤲 یا اللہ! ہمارے گناہوں کو معاف فرما
🤲 ہمارے خاتمے کو بہتر فرما
آمین
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
میری طرف سے ایک آیت بھی ہو، لوگوں تک پہنچاؤ
پس اگر تم تک یہ بات پہنچی ہے، تو کسی اور تک بھی پہنچا دینا
مسلمان بھائی وہ سب کچھ کریں گے جو ضروری ہے، یعنی:
• وہ میرے کپڑے اتار دیں گے…
• مجھے غسل دیں گے…
• مجھے کفن میں لپیٹیں گے…
• مجھے میرے گھر سے نکالیں گے…
• اور مجھے میرے نئے مسکن (قبر) تک لے جائیں گے…
• بہت سے لوگ میری نمازِ جنازہ میں شریک ہوں گے…
• بلکہ کئی لوگ اپنی مصروفیات اور ملاقاتیں منسوخ کر دیں گے، صرف میری تدفین کے لیے…
یہ وہ لوگ ہوں گے جن میں سے شاید بہت کم نے کبھی میری نصیحتوں پر دھیان دیا ہو۔
پھر میری چیزیں ختم کر دی جائیں گی…
• میری چابیاں…
• میری کتابیں…
• میرا بیگ…
• میرے جوتے…
• میرے کپڑے…
اور اگر میرے اہلِ خانہ نیک ہوں گے، تو وہ ان چیزوں کو صدقہ کر دیں گے تاکہ وہ مجھے فائدہ دے سکیں۔
یقین رکھیں کہ دنیا مجھ پر نہیں روئے گی…
• دنیا کا نظام نہیں رکے گا…
• معیشت چلتی رہے گی…
• اور میری جگہ کسی اور کو نوکری مل جائے گی…
• میرا مال ورثاء کو منتقل ہو جائے گا…
جبکہ ان سب چیزوں کا حساب مجھ سے لیا جائے گا!
• تھوڑے کا بھی…
• زیادہ کا بھی…
• ذرہ ذرہ کا بھی…
اور موت کے وقت سب سے پہلے جو چیز مجھ سے چھین لی جائے گی، وہ میرا نام ہوگا!
جب میں مر جاؤں گا تو لوگ کہیں گے: “جنازہ کہاں ہے؟”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ میری نمازِ جنازہ پڑھیں گے تو کہیں گے: “جنازہ لاؤ!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ مجھے دفن کریں گے تو کہیں گے: “میت کو قریب کرو!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
لہذا مجھے میرے نسب، میری قومیت، میرے عہدے اور میری شہرت پر کوئی غرور نہیں ہونا چاہیے!
یہ دنیا کتنی حقیر ہے…
اور وہ حقیقت کتنی عظیم ہے جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں!
لہذا اے زندہ انسان! جان لو کہ تم پر تین طرح کا غم کیا جائے گا:
1. وہ لوگ جو تمہیں سرسری جانتے ہیں، کہیں گے: “بیچارہ!”
2. تمہارے دوست کچھ گھنٹوں یا دنوں تک غم کریں گے، پھر اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے۔
3. گہرا غم تمہارے گھر والوں کو ہوگا، جو ایک ہفتہ، دو ہفتے، ایک ماہ، دو ماہ یا ایک سال تک رہے گا…
پھر وہ تمہیں یادوں کے گوشے میں ڈال دیں گے!
تمہاری کہانی دنیا والوں کے لیے ختم ہو جائے گی…
اور تمہاری اصل کہانی شروع ہو جائے گی…
تم سے چھن جائے گا:
• حسن…
• دولت…
• صحت…
• اولاد…
تم گھر، محلات، اور بیوی کو چھوڑ دو گے…
اور تمہارے ساتھ صرف تمہارے اعمال رہ جائیں گے!
اور یہی حقیقی زندگی کی شروعات ہوگی!
سوال یہ ہے:
آج سے اپنی قبر اور آخرت کے لیے کیا تیار کیا؟
یہ حقیقت سوچنے کی متقاضی ہے…
لہذا…
• فرض نمازوں کا خیال رکھو…
• نفل عبادات کرو…
• خفیہ صدقہ کرو…
• اچھے اعمال کرو…
• رات کی نماز ادا کرو…
تاکہ تم بچ سکو۔
اگر تم نے لوگوں کو اس تحریر کے ذریعے نصیحت کی جب تم زندہ ہو، تو قیامت کے دن تمہیں اس کا اجر ملے گا، ان شاء اللہ!
“اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہے۔” (الذاریات: 55)
Comments
Post a Comment