حضرت سیدنا بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی



حضرت سیدنا بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی



حضرت سیدنا بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آزادی

الله پاک کى رحمت بن کر دنىا مىں تشرىف لانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بہت پیارے اور مشہور صحابی حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سچے مومن اور پاکیزہ دل غلام تھے،ان کا مالک اُمَیَّہ بِنخَلَفْ انہیں سخت دھوپ میں لے جا کر مکہ سے باہر دہکتی ہوئی ریت پر چِت لٹاکر سینے پر ایک بڑا پتھر رکھ دیتا اور کہتا:مُحمّد(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دِین)کا انکار کرو، ہمارے خداؤں کی عبادت کرو،ورنہ یونہی مرجاؤ گے۔حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صرف یہی جواب دیتے:اَحَد اَحَد(یعنی اللہ پاک ایک ہے ،اُس کا کوئی شریک نہیں) ([1])ایک دن امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُناابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس جگہ سے گزرے جہاں حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا تھا،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُمَیَّہ بِنخَلَفْ کو ڈانٹتے ہوئے کہا:اس مسکین کو ستاتے ہوئے تجھے اللہ پاک سےڈر نہیں لگتا؟ کب تکایسا کرتا رہے گا؟وہ کہنے لگا:ابوبکر!تم نے ہی اسے خراب (یعنی مسلمان)کیاہے، تم ہی اسے چھڑالو۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا:میرے پاس حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے زیادہ تندرست و توانا غلام ہے،حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مجھے دے کر وہ تم لے لو۔کہنے لگا: منظور ہے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کچھ رقم اورغلام کے بدلے میں انہیں خریدکر آزادکردیا۔

       اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے مزید چھ(6)ایسے ہی غلام آزاد کیے۔([1])یہ بھی مروی ہے کہ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو5اُوْقِیَّہ (یعنی تقریباً32تولے )سونا ادا کرکے خریداتو فروخت کرنے والے نے کہا:ابوبکر !اگر تم صرف ایک اُوْقِیَّہ سونے پر اَڑ جاتے تومیں اتنی قیمت میں ہی اسے فروخت کردیتا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا: اگر تم سو(100)اُوْقِیَّہسونا مانگتے تو میں وہ بھی دے دیتا اور حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ضرور خریدلیتا۔([2])

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعہ سے معلوم ہوا!امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسلمانوں پر بہت مہربان تھے، کسی مومن کوتکلیف میں مُبْتَلا نہ دیکھ پاتے اور اپنے مال وسامان کو اس کی جان پرترجیح دیتے تھے۔اسی وجہ سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُسمیت سات(7)غلاموں کو خرید کر آزاد فرما دیا۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نیک ہونے کے ساتھ ساتھ نیک کاموں میں پہل کرنے والے تھے ،چنانچہ

یارِ غار کا مالی ایثار

      غَزوَۂ تَبُوک کے موقع پر جَب الله پاک کى رحمت بن کر دنىا مىں تشرىف لانے والے محبوب آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی اُمّت کے مالداروں کو حکم دیا کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں  مالی اِمداد کے لئے  بڑھ چڑھ کر حصّہ لیں تاکہ اِسلام کی خاطر لڑنے والوں کے لئے کھانے پینے اورسُواریوں  کااِنتِظام کیا جاسکے،امت کی خیر خواہی فرمانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِس فرمانِ عالیشان پر عمل کرتے ہوئے جس ہستی نے راہِ خدا کے لئے اپنی ساری دولت بارگاہِ رِسالت میں  پیش کی،وہ صحابیِ رسول، عاشقِ اکبر  امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُتھے،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے گھر کا سارا مال و سامان الله کریم کى عطا سے غىب کى خبرىں دىنے والے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدموں  میں  ڈھیر کر دیا، ہر عىب سے پاک نبی  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے یارِغار کے اِ س اِیثار کو دیکھ کر پوچھا، کیا اپنے گھر بار کے لئے بھی کچھ چھوڑا؟ نہایت اَدَب واحترام سے عَرض گزار ہوئے:اَبْقَيْتُ لَهُمُ اللهَ وَرَسُوْلَهُ یعنی میں اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذِمّۂ کرم پر چھوڑ آیا ہوں۔([1]گویا ارشاد فرمایا:میرے اور میرے بال بچوں کے لیے اللہ پاک اور اس کےرسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کافی ہیں ۔

میں اپنے ربِّ کریم سے راضی ہوں 

       حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن عُمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:میں اُمّت کے غم مىں آنسو بہانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےپاس حاضرتھا،وہاں امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ایسا لباس پہنے تشریف فرما تھے،جس میں بٹنوں کی جگہ کانٹے لگے ہوئے تھے۔اتنے میں جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام بارگاہ ِرِسالَت میں حَاضِر ہوئے اور عرض کی:یَارسولَ الله صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آج ابوبکر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایسا لباس کیوں پہناہوا ہے؟فرمایا: اےجبریل!اس نے اپنا سارا مال فتحِ مکہ سے پہلے مجھ پرقربان کردیا ہے۔جبریلِ امین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کیا:اللہ کریم  آپ پر سلام بھیجتا ہے اور فرماتا ہے،ان سے پوچھئے کہ وہ اللہ کریم سے راضی ہیں یا ناراض؟اللہ کریم کى عطا سے غىب کى خبرىں دىنے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:ابوبکر !اللہ کریم تمہیں سلام ارشاد فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ مجھ سے راضی ہویا نہیں؟امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی:میں اپنے پروردگار سے ناراض کیسے ہو سکتاہوں؟ میں اپنے ربّ کریم سے راضی ہوں، میں اپنے ربّ کریم سے راضی ہوں،میں اپنے ربّ کریم سے راضی ہوں۔( تاریخ مدینۃ دمشق،عبدُ اللہ ویقال عتیق، ۳۰/۷۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس روایت سےجہاں یہ معلوم ہوتاہےکہ سیدناصدیق اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُکااللہ پاک کی بارگاہ میں کیساعظیم مرتبہ ہےوہیں یہ بھی پتہ چلتاہےکہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اللہ پاک کی راہ میں مال خرچ کرنے کا کیسا اعلیٰ جذبہ رکھتے تھے،یقیناًاللہ  پاک کی راہ میں مال خرچ کرنے کے بہت فضائل ہیں، ربّ کریم کی نعمتیں تقسیم فرمانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جَنَّت نِشان ہے:جس مسلمان نے کسی بے لباس مسلمان کو کپڑا پہنایا،اللہ پاک اسے جنّتی لباس پہنائے گا اور جس نے کسی بُھوکے مُسلمان کو کھاناکھلایا اللہ پاک  اُسے جنّتی پھل کھلائے گااور جس نے کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلایا،اللہ پاک اُسے مُہر لگی ہوئی پاکیزہ شراب پلائے گا۔([1])

 

Comments

Popular posts from this blog

جادو کرنے والی عورتیں ایک بار یہ واقعہ پڑھ لیں

وہ لوگ جو اپنے گھرانوں کے بچوں کے کردار کی بہترین تربیت کے خواہشمند ہیں،

حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ