بچے بدتمیز کیوں ہیں ؟
بچے بدتمیز کیوں ہیں ؟
ایک بہت اہم اور سنجیدہ مشاہدہ ہے کہ سکولز میں کچھ بچے بدتمیزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔
نیٹ فلیکس شو "Adolescence" یا اس جیسے دوسرے ڈراموں میں جب اسکول کے بچوں کو بدتمیز، بدزبان یا غیر ذمہ دار دکھایا جاتا ہے، تو یہ صرف تفریح نہیں بلکہ ایک سماجی آئینہ ہوتا ہے۔
آخر بچے ایسا رویہ کیوں اپناتے ہیں؟ اور اس کو روکا کیسے جائے؟
بدتمیزی کی ممکنہ وجوہات یہ ہو سکتی ہیں۔
1. توجہ کی طلب (Attention Seeking)
بہت سے بچے صرف اس لیے شور شرابا یا بدتمیزی کرتے ہیں تاکہ وہ دوسروں کی توجہ حاصل کر سکیں — کیونکہ ان کو کہیں اور سے توجہ نہیں مل رہی۔
2. گھریلو ماحول کا عکس
اگر بچے کا گھر کا ماحول سخت، بے توجہی والا یا جھگڑالو ہو تو وہی رویہ وہ اسکول میں لاگو کرتا ہے۔ بچہ وہی سیکھتا ہے جو وہ جیتا ہے۔
3. سوشل میڈیا اور میمز کلچر
بچوں کا رویہ آج کل موبائل فون، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سے بھی متاثر ہوتا ہے۔ جہاں بدتمیزی کو "cool" اور "funny" سمجھا جاتا ہے، وہی بچے اپنا لیتے ہیں۔
4. اساتذہ یا اسکول کا عدم توازن
اگر اسکول میں ڈسپلن کا واضح نظام نہ ہو، یا استاد خود سخت یا لاپروا ہوں، تو بچے کو کوئی حدود کا احساس نہیں ہوتا۔
5. ذہنی دباؤ یا مسائل
کچھ بچے اندر سے دکھی، پریشان یا انزائٹی کا شکار ہوتے ہیں، اور ان کی بدتمیزی دراصل ایک پکار ہوتی ہے، جو وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔
اس رویے کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟
1. ڈسپلن لیکن رحمدلی کے ساتھ
ایسا نظام ہو جہاں بچے کو آزادی بھی ہو، اور حدود کا شعور بھی۔ صرف سزا نہیں، رہنمائی ضروری ہے۔
2. اساتذہ کی تربیت
اساتذہ کو بچوں کی نفسیات، جذبات اور باڈی لینگویج کو سمجھنے کی تربیت دی جائے تاکہ وہ بروقت مداخلت کر سکیں۔
✅ 3. والدین کی شراکت
والدین صرف رپورٹ کارڈ دیکھنے نہ آئیں، بلکہ بچے کی شخصیت، دوستوں، آن لائن سرگرمیوں اور جذبات کو بھی جانیں۔
✅ 4. مشاورت کا نظام (Counseling)
اسکولوں میں ماہر نفسیات یا مشیر ہوں جو بچوں سے بات کریں، ان کے مسائل سنیں، اور بدتمیزی کے پیچھے چھپی اصل وجوہات کو پہچانیں۔
✅ 5. پازیٹیو رول ماڈلز
بچوں کو اچھے کردار، کہانیوں، سچے واقعات اور زندگی کی سچائیوں سے روشناس کروائیں تاکہ انہیں سیکھنے کے لیے کوئی مثبت مثال ملے۔
بچے بدتمیز نہیں پیدا ہوتے... وہ تمیز تہذیب سیکھتے ہیں۔
یہ سیکھنے کا عمل اسکول، گھر، معاشرہ اور میڈیا — سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
Comments
Post a Comment