فقیر نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی،
فقیر نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بِٹھا کے فرمانے لگے
بتاؤ تو حیاتی کِس کو کہتے ہیں..؟
فقیر نے میرا ہاتھ پکڑا اور میری مُٹھی عجوہ کھجوروں سے بھر دی، فرمایا کھاؤ اور ساتھ بِٹھا کے فرمانے لگے
بتاؤ تو حیاتی کِس کو کہتے ہیں..؟
میں نے کہا زندگی کو..؟
تو میرے سر پر ہلکی سی چپت لگا کر فرمانے لگے نہیں نکمے حیاتی تو وہ ھوتی ھے جِسے کبھی موت نہیں آتی.. دیکھو نہ اللّٰه تعالی کا ایک ایک لفظ ہیرے یاقوت و مرجان سے زیادہ پیارا اور قیمتی اور نصیحتوں سے بھرپور ھے...
اللّٰه نے یہ نہیں کہا کہ اِسلام مکمل ضابطہ زندگی ھے بلکہ یوں کہا کہ مکمل ضابطہ حیات ھے اور حیاتی تو مرنے کے بعد شروع ھو گی جِسے کبھی موت نہیں آئے گی...
پھر گلاس میں میرے لیئے زم زم ڈالتے ھُوئے فرمانے لگے میرے بیٹے اللّٰہ نے زندگی دی ھے حیات کو سنوارنے کے لیئے نہ کہ بگاڑنے کے لیئے تو یہ زندگی بھی بھلا کوئی حیاتی ھے جِسکو موت آ جائے گی... اصل تو وہ حیات ھے جِسکو کبھی زوال نہیں کبھی موت نہیں....
تو زندگی ایسے گزارو کہ حیات سنور جائے...
اور میں زندگی میں تب پہلی بار سمجھا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ھے کا اصل مطلب کیا ھے...!
كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ-وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةًؕ-وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً : اور ہم برائی اور بھلائی کے ذریعے تمہیں خوب آزماتے ہیں ۔} یعنی ہم تمہیں راحت و تکلیف ،تندرستی و بیماری ، دولت مندی و ناداری، نفع اور نقصان کے ذریعے آزماتے ہیں تاکہ ظاہر ہو جائے کہ صبر و شکر میں تمہارا کیا درجہ ہے اور بالآخر تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے اورہم تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دیں گے۔ ( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ : ۳۵، ۳ / ۲۷۶ )
مصیبت آنے پر صبر اور نعمت ملنے پر شکر کرنے کی ترغیب:
ا س سے معلوم ہو اکہ بعض اوقات مصیبت نازل کر کے یا نعمت عطا کر کے بندے کواس بات میں آزمایا جاتا ہے کہ وہ مصیبت آنے پر کتنا صبر کرتا اور نعمت ملنے پر کتنا شکر کرتا ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ جب وہ محتاجی یا بیماری وغیرہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو شکوہ شکایت نہ کرے بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں مصروف رہے اور جب اسے مالداری اور صحت وغیرہ کوئی نعمت ملے تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے ۔ ترغیب کے لئے یہاں مصیبت پر صبر اور نعمت پر شکر کرنے سے متعلق 4 اَحادیث ملاحظہ ہوں ۔
( 1 )… حضرت ابو سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ جو صبر کرنا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق عطا فرمادے گا اور صبر سے بہتر اور وسعت والی عطا کسی پر نہیں کی گئی۔ ( مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فضل التعفّف والصبر، ص۵۲۴، الحدیث: ۱۲۴(۱۰۵۳) )
( 2 )… حضر ت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدار رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بے شک زیادہ اجر سخت آزمائش پر ہی ہے اور اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے، تو جو اس کی قضا پر راضی ہو اس کے لئے رضا ہے اور جوناراض ہو اس کے لئے ناراضی ہے۔ ( ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر علی البلاء ، ۴ / ۳۷۴، الحدیث: ۴۰۳۱ )
( 3 )… حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روا یت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جسے چار چیزیں عطا کی گئیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی عطا کی گئی :( ۱ ) شکر کرنے والا دل۔ ( ۲ ) اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والی زبان۔ ( ۳ ) مصیبت پر صبر کرنے والا بدن۔ ( ۴ ) اس کے مال اور عزت میں خیانت نہ کرنے والی بیوی۔ ( معجم الکبیر، طلق بن حبیب عن ابن عباس ، ۱۱ / ۱۳۴، الحدیث: ۱۱۲۷۵ )
( 4 )… حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کامطالبہ فرماتا ہے، اگر وہ اس کا شکر کریں تو اللہ تعالیٰ انہیں زیادہ دینے پر قادر ہے اور اگر وہ ناشکری کریں تووہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دے۔ ( شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ ، ۴ / ۱۲۷، روایت نمبر: ۴۵۳۶ )
Comments
Post a Comment